
جب آپ تین دن تک کچھ نہیں کھاتے، تو آپ کا جسم صرف بھوکا نہیں رہتا بلکہ ایک حیرت انگیز صفائی، مرمت اور نئی زندگی کی طرف سفر کرتا ہے۔
1. بار بار کھانے سے شروع ہوتی ہے ہر بڑی بیماری کی جڑ — انسولین ریزسٹنس
دن میں بار بار کھانا، چاہے وہ پورا کھانا ہو یا صرف ایک ہلکا سا سنیک، ہمارے جسم میں انسولین کے لیول کو بار بار بڑھا دیتا ہے۔ انسولین ایک ایسا ہارمون ہے جو خون میں شوگر کو سیلز تک پہنچاتا ہے تاکہ انرجی پیدا ہو۔ لیکن جب یہ ہارمون ہر تھوڑی دیر بعد بار بار خارج ہوتا ہے، تو جسم اس کے سگنلز کو نظر انداز کرنے لگتا ہے، اور یہی عمل آگے چل کر انسولین ریزسٹنس میں بدل جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اب آپ کا جسم انسولین پر صحیح ردعمل نہیں دیتا۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ شوگر سیلز تک نہیں پہنچتی، انرجی نہیں بنتی، اور فالتو شوگر چربی میں بدل کر جسم میں جمع ہونے لگتی ہے۔ وقت کے ساتھ یہی انسولین ریزسٹنس موٹاپے، ٹائپ 2 ذیابیطس اور یہاں تک کہ کینسر جیسی بیماریوں کی بنیاد بن جاتی ہے۔ سادہ لفظوں میں، ہم کھا تو رہے ہوتے ہیں، لیکن ہمارے سیلز بھوکے رہ جاتے ہیں، اور ہم دن بہ دن بیمار ہوتے جاتے ہیں۔
2. وقفے وقفے سے کھانے (Intermittent Fasting) سے جسم خود کو مرمت کرنے لگتا ہے
3. 48 گھنٹے کی فاسٹنگ: جب جسم اسٹور شدہ زہریلے مادے نکالنا شروع کرتا ہے
جب آپ 48 گھنٹے تک فاسٹنگ کرتے ہیں، تو جسم کے اندر ایک گہرا اور قدرتی عمل شروع ہوتا ہے۔ جگر میں محفوظ شدہ گلوکوجن ختم ہونے لگتا ہے، جو عام طور پر توانائی کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ جب گلوکوجن ختم ہو جاتا ہے، تو اس کے ساتھ ہی جسم سے پانی کی ایک بڑی مقدار بھی خارج ہوتی ہے، کیونکہ گلوکوجن کے ساتھ پانی بھی ذخیرہ ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس مرحلے پر وزن میں تیزی سے کمی نظر آتی ہے، لیکن یہ زیادہ تر "واٹر ویٹ" ہوتا ہے، یعنی چربی کی نہیں بلکہ پانی کی کمی۔ اس کے بعد جسم فیٹ برننگ موڈ میں داخل ہوتا ہے، جہاں چربی کی حقیقی کمی شروع ہوتی ہے۔ یہ ایک قدرتی ترتیب ہے — پہلے شوگر ختم ہوتی ہے، پھر پانی، اور پھر آہستہ آہستہ چربی گھلنے لگتی ہے۔
4. 72 گھنٹے کی فاسٹنگ: جسم مکمل ری سیٹ ہو جاتا ہے
جب آپ 72 گھنٹے یعنی تین دن تک فاسٹنگ کرتے ہیں، تو جسم کا انرجی سسٹم مکمل طور پر تبدیل ہو جاتا ہے۔ گلوکوز جو پہلے بنیادی فیول تھا، اب اس کی جگہ کیٹونز لیتے ہیں، جو چربی سے بنتے ہیں اور دماغ و جسم کو توانائی فراہم کرتے ہیں۔ اس مرحلے پر جسم محض چربی نہیں جلاتا بلکہ ہارمونی طور پر بھی مکمل ری سیٹ ہونے لگتا ہے۔ گروتھ ہارمون کی سطح میں حیرت انگیز طور پر 2000 فیصد تک اضافہ ہو سکتا ہے، جو نہ صرف چربی پگھلانے بلکہ مسلز کی حفاظت اور ان کی مضبوطی میں مدد دیتا ہے۔ یوں فاسٹنگ کے اس مرحلے پر جسم نہ صرف فیٹ برننگ مشین میں بدلتا ہے بلکہ مسلز بریک ڈاؤن کے بجائے ان کی سپورٹ بھی کی جاتی ہے، یعنی کمزوری کے بجائے جسم میں قدرتی طاقت اور توازن پیدا ہوتا ہے۔
جب آپ طویل فاسٹنگ کرتے ہیں، تو جسم میں کیٹونز کی مقدار بڑھ جاتی ہے، جو دماغ کے لیے ایک بہترین فیول کا کام کرتے ہیں۔ یہ کیٹونز دماغ کے نیورانز کو گلوکوز کے مقابلے میں زیادہ صاف اور مستحکم توانائی فراہم کرتے ہیں، جس سے ذہنی دھند یعنی "brain fog" میں واضح کمی محسوس ہوتی ہے۔ آپ کا فوکس بہتر ہوتا ہے، سوچنے سمجھنے کی صلاحیت تیز ہوتی ہے، اور اندر سے ایک نیا جوش اور خوداعتمادی پیدا ہوتی ہے۔ یہ سب اس وقت ہوتا ہے جب دماغ گلوکوز کی بجائے کیٹونز پر چلنا شروع کر دیتا ہے، جس سے دماغی کارکردگی نہ صرف بحال بلکہ پہلے سے کہیں زیادہ بہتر ہو جاتی ہے۔
6. آٹو فاجی: جسم کی اندرونی صفائی کا عمل
آٹو فاجی وہ قدرتی عمل ہے جس میں جسم اپنے خراب، پرانے اور بیمار خلیات کو خود ہی ختم کر کے نئے اور صحت مند خلیات بنانے لگتا ہے۔ اس عمل سے دماغ کی کارکردگی بہتر ہوتی ہے، کیونکہ یہ ذہنی صفائی کرتا ہے اور دماغ کو تیز بناتا ہے۔ اس کے علاوہ آٹو فاجی کینسر کے خلیات سے لڑنے میں مدد دیتی ہے اور پرانے وائرسز کو ختم کر کے جسم کی قوتِ مدافعت کو کئی گنا بڑھا دیتی ہے۔ یاد رکھیں کہ یہ عمل صرف فاسٹنگ کے دوران ہوتا ہے، نہ کہ سپلیمنٹس یا عام خوراک سے۔ اس لیے طویل فاسٹنگ کرنا جسم کے لیے بہت فائدہ مند ہے کیونکہ یہ اندرونی صفائی کا بہترین ذریعہ ہے۔
7. چھپے ہوئے وائرسز اور بیماریوں کا خاتمہ
جسم میں کچھ وائرسز جیسے ہرپیز اور ایپسٹین بار وائرس چھپے رہتے ہیں اور ان پر عام دوائیں اثر نہیں کرتیں۔ ان وائرسز کو ختم کرنے کا واحد مؤثر طریقہ پرو لانگڈ فاسٹنگ ہے، یعنی طویل مدت تک کھانے سے پرہیز کرنا۔ اس دوران جسم خود اپنے اندرونی نظام کو صاف کرتا ہے اور چھپے ہوئے وائرسز کو ختم کرنے کے قابل ہوتا ہے، جو عام خوراک یا ادویات سے ممکن نہیں ہوتا۔ اس لیے پرو لانگڈ فاسٹنگ ایک طاقتور طریقہ ہے جو جسم کو بیماریوں سے لڑنے میں مدد دیتا ہے۔
8. امیون سسٹم کو نئی زندگی
تین دن کی فاسٹنگ امیون سسٹم کی ری جنریشن کا عمل شروع کر دیتی ہے۔ اس دوران جسم کا دفاعی نظام خود کو دوبارہ تازہ اور مضبوط کرتا ہے، جو کینسر، آٹو امیون بیماریوں اور عام نزلہ زکام جیسے مسائل سے لڑنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ اس طریقے سے جسم کی قدرتی قوت مدافعت بڑھ جاتی ہے اور مختلف بیماریوں سے بچاؤ ممکن ہو پاتا ہے۔
9. سستی اسٹیم سیل تھراپی کا مفت متبادل
لوگ اسٹیم سیل تھراپی پر لاکھوں روپے خرچ کرتے ہیں، لیکن تین دن کی فاسٹنگ وہی فائدے مفت میں فراہم کر سکتی ہے۔ اس مختصر روزے کے دوران جسم خود کو صاف کرتا ہے اور سستی اسٹیم سیل تھراپی کی طرح اسٹیم سیلز کی ری جنریشن میں مدد دیتا ہے، جس سے صحت بہتر ہوتی ہے اور جسمانی نظام مضبوط ہوتا ہے۔ اس طریقے سے فاسٹنگ ایک آسان اور سستا متبادل بن جاتا ہے جو قدرتی طور پر جسم کی صحت کو بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے۔
10. فاسٹنگ کرنے کے دوران چند اہم باتیں یاد رکھیں