پاکستان میں ہر چار میں سے ایک فرد شوگر یعنی ذیابیطس کا شکار ہے، لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ اکثر افراد کو اس کا اندازہ بھی نہیں ہوتا۔ ذیابیطس نہ صرف جسم کو اندر سے کمزور کرتی ہے بلکہ اگر اسے نظرانداز کیا جائے تو گردوں، آنکھوں اور دل جیسے اہم اعضا کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔
ذیابیطس اس وقت ہوتی ہے جب یا تو ہمارا جسم انسولین صحیح طریقے سے استعمال نہیں کرتا یا بلڈ شوگر لیول نارمل سے بڑھ جاتا ہے۔ یہ مسئلہ زیادہ تر ہماری روزمرہ زندگی کی چھوٹی چھوٹی غلطیوں کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے، جیسے کہ صبح چائے پینا یا خالی پیٹ پھل کھانا۔
صبح کے معمولات اور بلڈ شوگر کا براہ راست تعلق
کیا آپ کو معلوم ہے کہ صبح اٹھتے ہی چائے یا فروٹ جوس پینا شوگر کے مریض کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے؟ دودھ میں موجود قدرتی شوگر (لیکٹوز) اور پھلوں میں موجود فریکٹوز ہمارے بلڈ شوگر کو تیزی سے اوپر لے جاتے ہیں۔ اس کے بعد جسم انسولین خارج کرتا ہے تاکہ شوگر کو کنٹرول کرے، اور یہی اچانک اتار چڑھاؤ تھکن، بار بار بھوک اور چکر آنے جیسی شکایات پیدا کرتا ہے۔
خالی پیٹ میٹھا کھانا = انسولین ریزسٹنس
جب ہم بار بار خالی پیٹ پھلوں یا میٹھے جوس کا استعمال کرتے ہیں تو ہمارا جسم انسولین کے سگنلز کو آہستہ آہستہ نظرانداز کرنا شروع کر دیتا ہے۔ اس کیفیت کو "انسولین ریزسٹنس" کہتے ہیں، جو ذیابیطس کی طرف پہلا قدم ہوتا ہے۔
کھانے کی ترتیب بدلیے، شوگر سے بچیے
خطرناک بات یہ ہے کہ لوگ اکثر کھانے کی ترتیب کو نظرانداز کرتے ہیں۔ اگر آپ ناشتے میں پہلے نٹس جیسے بادام یا اخروٹ لیں، پھر پروٹین یعنی انڈہ یا چکن کھائیں اور آخر میں روٹی یا چاول کھائیں، تو یہ ترتیب بلڈ شوگر کو مستحکم رکھتی ہے۔
اگر میٹھا کھانے کا دل کرے، تو کھانے کے بالکل آخر میں تھوڑا سا میٹھا لینا بہتر ہے۔ اس سے انسولین لیول اچانک نہیں بڑھتا اور بلڈ شوگر بھی بیلنس میں رہتی ہے۔
ان دو ٹیسٹس سے معلوم کریں آپ پر ڈیابٹک ہیں یا نہیں
-
HbA1c ٹیسٹ: اگر یہ 5.7% سے 6.4% کے درمیان ہو تو آپ پری ڈیابٹک ہیں۔
-
Fasting Blood Sugar: خالی پیٹ کیا جانے والا ٹیسٹ جو ابتدائی علامات کو ظاہر کرتا ہے۔
یہ مرحلہ آسانی سے ریورس ہو سکتا ہے، لیکن اگر لاپرواہی برتی گئی تو یہ باقاعدہ ذیابیطس بن سکتا ہے۔
شوگر لیول کو بڑھانے والے کھانوں سے پرہیز
ہائی گلیسیمک انڈیکس والے کھانے جیسے سفید چاول، بریڈ، مٹھائیاں، اور بیکری آئٹمز فوری طور پر بلڈ شوگر کو بڑھاتے ہیں۔ ان سے پیدا ہونے والا "بلڈ شوگر کریش" تھکن، چکر اور بعض اوقات بے ہوشی تک کا سبب بن سکتا ہے۔
شوگر کنٹرول کے لیے تین قدرتی غذائیں
1. میتھی دانہ
میتھی دانے میں موجود فائبر "گلیکٹومینن" انسولین کی کارکردگی کو بہتر بناتا ہے۔ اس کا ایک اور اہم جزو "فور ہائیڈروکسی اسولوئسین" بیٹا سیلز کو فعال کرتا ہے تاکہ انسولین بہتر طور پر خارج ہو۔
2. چیا سیڈز
چیا سیڈز فائبر اور اومیگا تھری فیٹی ایسڈز سے بھرپور ہوتے ہیں۔ یہ معدے میں جیل بناتے ہیں جو گلوکوز کی جذب ہونے کی رفتار کو کم کر دیتا ہے، جس سے بلڈ شوگر لیول آہستہ بڑھتا ہے۔
3. دارچینی (Cinnamon)
دارچینی میں موجود "سینملڈیہائیڈ" نامی کمپاؤنڈ انسولین کی کارکردگی میں بہتری لاتا ہے اور خون سے شوگر کو خلیوں میں منتقل کرنے میں مدد دیتا ہے۔