کبھی سوچا ہے کہ کچھ لوگ 30 یا 40 کی دہائی میں ہی تھکن، جھریاں، اور کمزور جسم کے ساتھ کیوں نظر آتے ہیں؟ کیا وجہ ہے کہ کچھ لوگ جوانی میں ہی بڑی عمر کے امراض میں مبتلا ہو جاتے ہیں؟
اگر آپ کے جسم میں آئرن کی مقدار نارمل سے زیادہ ہے، تو آپ کے خلیے خاموشی سے تباہ ہو رہے ہیں، اور آپ وقت سے پہلے بوڑھے ہو رہے ہیں۔ اس بارے میں زیادہ تر لوگ تب تک نہیں جانتے جب تک کہ ان کی صحت مکمل طور پر متاثر نہ ہو جائے۔ یہ معاملہ عام آئرن کی کمی سے مختلف ہے—یہ ایک پوشیدہ خطرہ ہے جو بہت سے لوگوں کی زندگی برباد کر رہا ہے۔
آپ کے جسم میں زہریلا آئرن کیسے جمع ہو رہا ہے؟
بیشتر لوگ سمجھتے ہیں کہ آئرن صرف فائدہ مند ہے اور اسے زیادہ سے زیادہ لینا چاہیے۔ لیکن اگر آئرن کی مقدار جسم میں زیادہ ہو جائے، تو یہ نقصان دہ بن جاتا ہے۔
ہمارے جسم میں آئرن کا ایک خاص نظام ہوتا ہے جو اضافی مقدار کو نکالنے میں مدد دیتا ہے، لیکن بعض وجوہات کی بنا پر، کچھ لوگوں میں یہ نظام درست طریقے سے کام نہیں کرتا۔ نتیجہ؟ خلیوں کے اندر آئرن جمع ہونے لگتا ہے، اور پھر جسم کے مختلف حصوں میں نقصان پہنچاتا ہے۔
ایک تحقیق میں بوڑھے اور جوان افراد کے خلیوں کا معائنہ کیا گیا تو حیران کن انکشاف ہوا—بوڑھوں کے خلیوں میں آئرن کی مقدار زیادہ تھی! یعنی جتنا زیادہ آئرن، اتنی ہی جلدی بڑھاپا!
یہ خاموش قاتل کیسے نقصان پہنچاتا ہے؟
یہاں ایک دلچسپ تجربہ کریں: ہائیڈروجن پراکسائیڈ (جو عام طور پر زخم صاف کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے) اگر آئرن پر ڈالی جائے تو شدید قسم کا ردِعمل ہوتا ہے—جھاگ بنتی ہے اور زنگ کی مانند چیز بنتی ہے۔ یہی کچھ آپ کے جسم کے اندر ہو رہا ہوتا ہے، جب آئرن نارمل سے زیادہ ہو جاتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ آئرن کی زیادہ مقدار آکسیڈیٹو اسٹریس کو بڑھاتی ہے، جس سے فری ریڈیکلز بنتے ہیں اور جسم کے خلیے تباہ ہونے لگتے ہیں۔ نتیجہ؟
-
الزائمر اور پارکنسن جیسی بیماریاں – آئرن دماغ کے خلیوں میں نقصان پہنچا کر یادداشت کمزور کر سکتا ہے اور ہاتھ پاؤں کانپنے لگتے ہیں۔
-
دل کی بیماریاں – زیادہ آئرن خون کی شریانوں کو سخت کر سکتا ہے اور دل کے امراض کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔
-
کینسر کا خطرہ – فری ریڈیکلز ڈی این اے کو نقصان پہنچاتے ہیں، جس کی وجہ سے کینسر جیسے خطرناک امراض پیدا ہو سکتے ہیں۔
-
جلد پر جھریاں اور جسمانی کمزوری – جلد کی لچک کم ہونے لگتی ہے، اور آپ وقت سے پہلے بوڑھے نظر آنے لگتے ہیں۔
آپ کا جسم آئرن کو کیسے کنٹرول کرتا ہے؟
قدرت نے ہمارے جسم کو آئرن کے نقصان دہ اثرات سے بچانے کے لیے ایک حفاظتی نظام دیا ہے۔ جسم میں کچھ پروٹینز اور اینٹی آکسیڈنٹس موجود ہوتے ہیں جو اضافی آئرن کو قابو میں رکھتے ہیں، لیکن جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے، یہ قدرتی دفاع کمزور ہو جاتا ہے، اور زیادہ آئرن جسم میں جمع ہونے لگتا ہے۔
اپنے جسم کو بچانے کے لیے آپ کیا کر سکتے ہیں؟
1️⃣ خون کا عطیہ دیں (بلڈ ڈونیشن)
یہ سب سے آسان اور مؤثر طریقہ ہے! خون کا عطیہ دینے سے جسم میں اضافی آئرن کم ہو جاتا ہے، اور آپ خود کو ہلکا پھلکا محسوس کریں گے۔ جو لوگ خون دیتے ہیں، وہ عام طور پر زیادہ متحرک اور صحت مند محسوس کرتے ہیں۔
2️⃣ کاپر (تانبا) کی کمی دور کریں
آئرن کو صحیح طریقے سے جذب کرنے کے لیے آپ کے جسم میں مناسب مقدار میں کاپر بھی ہونا چاہیے۔ اگر آپ کے جسم میں آئرن زیادہ اور کاپر کم ہے، تو یہ خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ کاپر حاصل کرنے کے لیے اپنی خوراک میں سی فوڈ، کلیجی، اور سورج مکھی کے بیج شامل کریں۔
3️⃣ اینٹی آکسیڈنٹس کا استعمال بڑھائیں
-
بیریز (بلوبیری، اسٹرابیری)
-
سبز چائے اور بلیک ٹی
-
سبز پتوں والی سبزیاں (پالک، ساگ)
-
خشک میوہ جات (بادام، اخروٹ، اور کاجو)
4️⃣ جان لیں کہ کون سی غذائیں آئرن زیادہ کرتی ہیں
اگر آپ کا آئرن زیادہ ہے تو ان چیزوں کا استعمال محدود کریں اور متوازن خوراک پر توجہ دیں۔
5️⃣ آئرن کی مقدار کو کنٹرول کرنے والے قدرتی اجزاء استعمال کریں
کچھ قدرتی اجزاء اضافی آئرن کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں:
-
کرسٹین – یہ ایک زبردست اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو پیاز اور ہلدی میں پایا جاتا ہے۔
-
ملیٹونن – یہ ہارمون نیند کے علاوہ آئرن کو کنٹرول کرنے میں بھی مدد دیتا ہے۔ اسے بڑھانے کے لیے سورج کی روشنی اور چائے لیں۔
-
لیکٹوفیرن – یہ آئرن کو خون میں جذب ہونے سے روکتا ہے اور دودھ اور چیز میں پایا جاتا ہے۔
خطرہ نظر نہ آنے کا مطلب یہ نہیں کہ وہ موجود نہیں!
یہ مسئلہ تب تک نظر نہیں آتا جب تک بہت دیر نہ ہو جائے۔ آج ہی اپنی صحت کا خیال رکھیں، اپنے آئرن لیول کو چیک کروائیں، اور اپنی خوراک میں ضروری تبدیلیاں کریں۔
اپنی صحت کے لیے آج ہی ایک قدم اٹھائیں—ورنہ کل کو پچھتانے کے سوا کچھ نہیں بچے گا!
اگر آپ کو یہ معلومات اہم لگیں، تو اپنے دوستوں اور گھر والوں کے ساتھ ضرور شیئر کریں۔ ہوسکتا ہے کہ آپ کسی کی زندگی بچانے میں مدد کر رہے ہوں!