گردوں کے لیے خطرہ بننے والی 4 عام دوائیاں: آپ کو نہیں پتہ ہوگا!

گردوں کے لیے خطرہ بننے والی 4 عام دوائیاں: آپ کو نہیں پتہ ہوگا!

کیا آپ کو پتا ہے کہ آپ کی روزمرہ کی دوائیں آپ کے گردوں کے لیے کتنا بڑا خطرہ بن سکتی ہیں؟ یہ حقیقت شاید آپ کے لیے حیران کن ہو، مگر زیادہ تر لوگ ان دوائیوں کے بارے میں بے خبر ہیں جو اُن کے گردوں کو آہستہ آہستہ نقصان پہنچا رہی ہیں۔ اور جب تک آپ کو اس کا احساس ہوتا ہے، تب تک بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے۔

پاکستان اور بھارت جیسے ممالک میں خود سے دوائیں کھانا ایک عام بات ہے، اور اس کا اثر ہماری صحت پر بہت برا پڑ رہا ہے۔ ان دوائیوں کا مسلسل اور غیر ضروری استعمال آپ کے گردوں کو تباہ کر سکتا ہے۔ گردے ہمارے جسم کا فلٹریشن سسٹم ہیں، جو ہمارے خون میں سے زہریلے مواد کو نکالتے ہیں، لیکن جب ہم اپنی صحت کا خیال نہ رکھیں اور غلط دوائیں کھائیں تو یہ نظام خراب ہو جاتا ہے۔

آج ہم آپ کو بتائیں گے کہ کون سی 4 عام دوائیں ہیں جو آپ کے گردوں کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔ اور ان دوائیوں کے بارے میں آپ کو فوراً کیا کرنا چاہیے تاکہ آپ کے گردے صحت مند رہیں۔

1. پروٹان پمپ انبیٹرز (PPIs)

یہ دوائیں عام طور پر معدے کے مسائل جیسے تیزابیت، سینے کی جلن، یا گیسٹروایسوفیجیئل ریفلوکس (GERD) کے لیے دی جاتی ہیں۔ مثال کے طور پر امپرازول، ایسو پرازول اور لانسوپرازول شامل ہیں۔ یہ دوائیں آپ کے میدے میں تیزاب کی مقدار کو کم کر دیتی ہیں، جو آپ کو فوری آرام پہنچاتی ہیں۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ ان دوائیوں کا طویل عرصے تک استعمال آپ کے گردوں کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے؟ ریسرچ نے ثابت کیا ہے کہ پروٹان پمپ انبیٹرز کا زیادہ استعمال گردوں میں سوزش پیدا کرتا ہے، جس سے گردے خراب ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔

اگر آپ ان دوائیوں کا استعمال کرتے ہیں اور آپ کو تھکاوٹ، ٹانگوں اور پاؤں میں سوجن، یا پیشاب میں تبدیلی محسوس ہو، تو فوراً ان دوائیوں کا استعمال بند کر دیں اور اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔

2. اینٹی بایوٹکس

اینٹی بایوٹکس زندگی بچانے والی دوائیاں ہو سکتی ہیں، مگر ان کا غلط استعمال گردوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ خاص طور پر ایمینوگلیکوسائڈز جیسے ٹوبرامائسن اور گنٹامائسن جو نفروٹوکس (گردوں کے لیے نقصان دہ) کہلاتی ہیں، ان کا زیادہ استعمال گردوں میں نیفروٹک سیریز پیدا کر سکتا ہے۔ یہ دوائیں گردوں میں جمع ہونے لگتی ہیں، جس سے گردے ناکام ہو سکتے ہیں۔

 اگر آپ اینٹی بایوٹکس کا استعمال کرتے ہیں اور آپ کو گردوں کی خرابی کی علامات جیسے پیشاب کی کمی یا خون آنا محسوس ہو، تو فوراً اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔ اپنے گردوں کی صحت کو نظرانداز کرنا آپ کو بہت مہنگا پڑ سکتا ہے۔

3. درد کی دوائیاں (NSAIDs)

ہم سب جانتے ہیں کہ درد کی دوائیں جیسے آئیبوپروفین اور پروسین فوری آرام پہنچاتی ہیں، مگر ان کا زیادہ استعمال گردوں کو سنگین نقصان پہنچا سکتا ہے۔ یہ دوائیں پروسٹر گلینڈینز کو روک کر درد کم کرتی ہیں، لیکن یہی پروسٹر گلینڈینز گردوں میں خون کے بہاؤ کو برقرار رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔ ان دوائیوں کا زیادہ استعمال گردوں میں خون کی فراہمی کو کم کر دیتا ہے، جس سے گردے ناکام ہو سکتے ہیں۔

اگر آپ درد کی دوائیاں روزانہ استعمال کرتے ہیں اور آپ کو بلڈ پریشر میں اضافہ یا پٹھوں میں درد محسوس ہو رہا ہو، تو فوراً ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔

4. ڈائیورٹکس

ڈائیورٹکس، جو عام طور پر بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہیں، زیادہ استعمال سے گردوں کو مزید نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ ان دوائیوں کا زیادہ استعمال گردوں میں پانی اور نمک کے توازن کو خراب کرتا ہے، جس سے گردوں کی صحت پر منفی اثر پڑتا ہے۔

 اگر آپ ڈائیورٹکس استعمال کرتے ہیں اور آپ کو چکر آنا، پٹھوں میں درد یا تھکاوٹ محسوس ہو رہی ہو، تو فوراً اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کریں اور اپنے گردوں کے فنکشنز کو مانیٹر کریں



ایک تبصرہ شائع کریں (0)
جدید تر اس سے پرانی